حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی زیر قیادت ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے ضلع کرم کا دورہ کیا، وفد میں سنی اتحاد کونسل پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ محمد حامد رضا، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما و رکن قومی اسمبلی شہریار خان آفریدی، مولانا نسیم شاہ، یوسف خان، ایم این اے کرم حمید حسین اور مرکزی جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم سید ناصر عباس شیرازی موجود تھے۔
اس موقع پر وفد نے مرکزی مسجد وامام بارگاہ پاراچنار کے خطیب جمعہ و پیش امام علامہ فدا حسین مظاہری، سمیت علماء کرام، سیکرٹری انجمن حسینیہ و اراکین، صدر تحریک حسینی و اراکین اور مختلف شعبوں سے وابستہ افراد کے ساتھ ملاقات کی، شہداء کیلئے اجتماعی دعا و فاتحہ خوانی کی اور غم زدہ متاثرہ خاندانوں کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کی۔
وفد کے ساتھ کمشنر کوہاٹ، ڈپٹی کمشنر کرم، ڈی پی او کرم، سمیت دیگر ضلعی انتظامیہ کے آفیسرز بھی موجود تھے۔
مقررین نے مرکزی امام بارگاہ پارا چنار میں عوامی اجتماع سے خطاب بھی کیا اور علاقے میں پائیدار امن و امان اور علاقائی صورتحال کو بہتر بنانے پر زور دیا۔
سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ کاش کرم پارہ چنار میں ہونے والی جنگ نہ ہوتی، اس کا راستہ روکا جاتا تاکہ بے گناہ لوگوں کی زندگیوں کا ضیاع نہ ہوتا، ہم سب اپنے ازلی دشمن کو پہچانیں جو کہ امریکہ و اسرائیل ہے، قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی کی شہادت کے ایام ہیں، اس بابصیرت اور صاحب کردار رہبر و رہنما نے ہمیں وحدت و یگانگت کا قرآنی درس دیا، انہیں بھی ان قوتوں نے شہید کیا جو وحدت کے تصور سے خوفزدہ تھیں، فلسطین و لبنان میں بھی مسلمانوں کا قاتل اسرائیل ہے یہ غاصب و ظالم صہیونی اسرائیل و امریکہ ہمارے مشترکہ دشمن ہیں، ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد قائم کر کے دشمن کے ناپاک و مکروہ عزائم کو خاک میں ملانا ہو گا۔
وفد پارا چنار سے بوشہرہ بھی پہنچا اور وہاں کے علماء کرام، عمائدین عظام اور عوام سے بھی خطاب کیا۔
پی ٹی آئی کے رہنما شہریار خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین و غزہ میں ایک فیصد بھی اہل تشیع نہیں ہیں سب سنی ہیں، لیکن اپنے ان سنی بھائیوں کے لیے لبنان کے چار سو سے زیادہ شیعہ جوان جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں، اسرائیل مسلم ممالک میں مسلکی فسادات کروا کر انہیں توڑنا اور کمزور کرنا چاہتا ہے جیسے عراق میں، شام، لبنان اور افغانستان میں پہلے ہو چکا ہے، آپ سب کو اپنے علاقے کی بہتری اور امن و امان کے مستقل قیام کے لیے عہد کرنا ہو گا۔ اہل علاقہ نے امن وامان کے قیام کے لیے وفد کی آمد کو نہ صرف سراہا ہے بلکہ علاقے بہتر مستقبل کے حوالے سے اسے اہم پیش رفت بھی قرار دیا۔
آپ کا تبصرہ